إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰ أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَٰذَا رَشَدًا
ہاں یوں کہیے کہ اگر اللہ چاہے گا (تو کروں گا) اور اگر یہ کہنا بھول جایئے تو (یاد آنے کے بعد) اپنے رب کا ذکر کیجیے اور کہیے، مجھے امید ہے کہ میرا رب بھلائی کے اس سے قریب تر راستہ کی طرف میری رہنمائی کرے گا۔
ف 3 مفسرین لکھتے ہیں کہ جب یہودیوں نے نبی ﷺ کا امتحان لینے کے لئے آپ سے اصحاب کہف کا قصہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا میں اسے کل بتا دوں گا اور آپ نے انشاء اللہ نہیں فرمیاا لیکن کافی دنوں تک وحی نہ آئی اور آپ کا وعدہ خلاف ہوگیا۔ اس پر آیت نازل ہوئی اور آپ کو ہر آئندہ کام میں انشاء اللہ کہنے کا حکم دیا گیا۔ (شوکانی) ف 4 جس سے میری رسالت کا ثبوت ہو چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت کو نہ صرف صحاب کہف کا قصہ بتایا بلکہ غیب کی بہت سی دوسری باتیں بھی بتائیں جن کے متعلق کسی کے پاس کوئی معلومات نہ تھی مقصد وہی ہے کہ اصحاب کہف کا قصہ کوئی اتنا زیادہ عجب نہیں ہے۔ (روح)