سورة الإسراء - آیت 111

وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ ۖ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آپ کہہ دیجیے کہ سب تعریفیں (٧١) اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنی کوئی اولاد نہیں بنائی، اور نہ (آسمان و زمین کی) بادشاہت میں کوئی اس کا شریک ہے اور نہ عاجزی کی بنیاد پر کوئی اس کا دوست ہے اور آپ اس کی خوب بڑائی بیان کرتے رہیے،۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 11 حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ آیت اس زمانے میں نازل ہوئی جب نبی ﷺ مکہ میں چھپ کر رہے تھے چنانچہ جب آپ اپنی صحابہ کو نماز پڑھتے تو مشرکین قرآن کو اس کے اتارنے اور اس کے لانے والے کو گلیاں دیتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ بیچ کا لہجہ اختیار کیجیے تاکہ آپ کے ساتھی سن بھی سکیں اور مشرکین کو گالیاں دینے کا موقع نہ مل سکے۔ (بخاری مسلم) حضرت عائشہ نے اس آیت میں ’ دصلاۃ“ مراد دعا ہے۔ (بخاری) ف 112 اس میں مشریکن کے اس بہبود عقیدہ کی تردید ہے کہ جس طرح دنیا کے بادشاہوں کو وزیروں، گورنروں اور مصاحبوں کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ ان کی سلطنت برقرار نہیں رہ سکتی اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی سلطنت کو برقرار رکھئے اور خود ذلت سے محفوظ رہنے کے لئے (فرشتوں، دیوتائوں اور اوتاروں کا محتاج ہے۔ (ولیعاذ باللہ) ف 13 اس کو آیت ” عزہ“ کہا جاتا ہے اور صدر اول میں یہ آیت چھوٹے بچوں کو یاد کرائی جاتی تھی سوتے وقت اس کا پڑھنا آفتوں سے حافظت کا موجب بنتا ہے۔ (ابن کثیر)