سورة الإسراء - آیت 100

قُل لَّوْ أَنتُمْ تَمْلِكُونَ خَزَائِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذًا لَّأَمْسَكْتُمْ خَشْيَةَ الْإِنفَاقِ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ قَتُورًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجیے کہ اگر میرے رب کی رحمت کے خزانے (٦٤) تمہارے اختیار میں ہوتے، تو خرچ ہوجانے کے ڈر سے تم اپنا ہاتھ روک لیتے اور انسان بخیل واقع ہوا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 یعنی کسی کو پھوٹی کوڑی نہیں دیتے۔ اس لئے آنحضرت کی نبوت و رسالت پر بھی حسد و بخل کرتے ہو۔ اوپر کی آیات میں ان کے جمود اور کفر کی مذمت تھی۔ اس آیت میں ان کے بخل کی مذمت ہے اور یہ دو بری صفات ہیں جن میں سے ایک کا ضرر لازم ہے اور دوسری کا متعدی ہے۔ ماقبل سے وجوہ ربط میں مختلف اقوال منقول ہیں مگر ان میں تکلف ہے۔ (روح) ف 8 یا ” بڑاتنگ دل واقع ہوا ہے۔ “