سورة الإسراء - آیت 29

وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَىٰ عُنُقِكَ وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَّحْسُورًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور آپ اپنے ہاتھ کو (بخل کی وجہ سے) اپنی گردن سے بندھا ہوا (١٨) نہ رکھئے اور نہ (فضول خرچ بن کر) اسے بالکل ہی کھول دیجئے ورنہ آپ لوگوں کی ملامت کے مستحق اور محتاجی سے تھکے ہارے ہوجائیں گے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 11 یعنی بالکل بخیلی کرو گے تو سب الزام دیں گے کہ کنجوس مکھی چوس ہے اور جب سب کچھ اڑا دو گے اور خالی ہاتھ ہو کر بیٹھ رہو گے تو ممکن ہے بھیک مانگنے تک نوبت پہنچ جائے۔ اس لئے ہمیشہ اعتدال کی راہ اختیار کرو جسے ہمیشہ نبھایا جا سکے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (مَا عَالَ ‌مَنِ ‌اقْتَصَدَ)وہ شخص فقیر نہ ہوا جس نے خرچ کرنے میں اعتدال کی راہ اختیار کی۔ (مسند احمد)