سورة الإسراء - آیت 5

فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ أُولَاهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَا أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُوا خِلَالَ الدِّيَارِ ۚ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُولًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس جب دونوں میں سے پہلی سرکشی کا وقت آچکے گا تو ہم تمہارے مقابلے میں ایسے بندوں کو بھیجیں گے جو بڑے ہی جنگجو ہوں گے پھر وہ قتل و غارتگری کے لیے گھروں میں گھس جائیں گے اور یہ ایک ایسا وعدہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 پہلی مرتبہ فساد سے مراد حضرت شعیا کا قتل یا حضرت ارمیا کو قید کرنا ہے اور یا پھر توراۃ کے احکام کی خلاف ورزی مراد ہے اور دوسری مرتبہ سے مراد ان کے بادشاہ ہیر و ڈریس کا ایک فاحشہ عورت کے مطالبہ پر حضرت یحییٰ (یوحنا) کو قتل کرنا اور حضرت عیسیٰ کے قتل کا منصوبہ بنانا ہے۔ (شوکانی) یوحنا کے قتل کا واقعہ توراۃ میں مذکور ہے۔