مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
جو شخص ایمان لانے کے بعد پھر اللہ کے ساتھ کفر (٦٧) کر بیٹھے گا، سوائے اس آدمی کے جسے مجبور کیا گیا ہو، درآنحالیکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، نہ کہ وہ شخص جس نے کفر کے لیے اپنا سینہ کھول دیا ہو، تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب نازل ہوگا، اور ان کے لیے بڑا عذاب ہوگا۔
ف 8 اور وہ اپنی جان بچانے کے لئے زبان سے کفر کا کلمہ کہہ دے یا کفر کا کوئی کام کر بیٹھے۔ ف 9 اوپر کفار کے شبہات ذکر کر کے اس شخص کا حکم بیان فرمایا جو ایسے شبہات سے متاثر ہو کر ایمان سے بھر جاوے۔ اب یہاں اس کے بارے میں فرمایا جس پر کوئی ظالم جبر کرے اور وہ اپنی جان بچانے کی خاطر کلمہ کفر زبان سے کہہ دے۔ یہ رخصت ہے لیکن اگر مرنا قوبل کرلے اور منہ سے بھی کلمہ کفر یا خلاف اسلام کوئی بات نہ نکالے تو ایسا شخص شہید اکبر ہوگا جیسا کہ متعدد صحابہ کے واقعات میں مذکور ہے۔ (کذافی) متعدد روایات سے ثابت ہے کہ یہ آیت حضرت عمار بن یاسر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ مشرکین نے عمار کو پکڑ لیا اور انہیں اتنی اذیت دی کہ انہوں نے جان بچانے کی خاطر بعض وہ باتیں کہہ دیں جو وہ ان سے کہلوانا چاہتے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے آنحضرت سے دریفات کیا تو آپ نے فرمایا : اگر کبھی دوبارہ ایسا سابقہ پڑجائے تو اس طرح جان بچانے میں کچھ حرج نہیں۔ (بیہقی وغیرہ)