وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اور تم لوگ اپنی قسموں (٦٠) کو آپس میں دھوکہ دہی کا ذریعہ نہ بناؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کا قدم اسلام پر جمنے کے بعد (تمہاری اس برتاؤ کی وجہ سے) پھسل جائے، اور اللہ کی راہ سے روکنے کی وجہ سے تمہیں سزا بھگتنی پڑے، اور (آخرت میں) تمہیں بڑا عذاب دیا جائے۔
ف 3 یعنی ایسا نہ ہو کہ تمہاری بدعہدی کو دیکھ کر لوگ مرتد ہوجائیں یا نقض عہد کرنے والا خود کفر میں مبتلا ہوجائے۔ (شوکانی) ف 4 اور تم لوگوں کو اسلام سے روکنے کا ذریعہ بن جائو اور تم پر اس کا وبال آجائے۔ ف 5 اور آخرت کے عذاب عظیم میں مبتلا کردیئے جائو۔ مطلب یہ کہ اسلام کو بدنام نہ کرو کہ ایمان لانے والے شک میں پڑجائیں جس کا گناہ تم پر پڑے گا۔ (موضح)