وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ
اور آپ اس دن کو یاد کیجئے جب ہر گروہ سے ہم ایک گواہ (٥٢) کھڑا کریں گے پھر کافروں کو (بولنے کی) اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ان سے کہا جائے گا کہ وہ اپنا عذر پیش کریں۔
ف 6 ان کا پیغمبر اللہ کے سامنے کھڑاہوگا اور ان کے حق میں ایمان و تصدیق کی گواہی دے گا۔ (بشرطیکہ ایمان لا کر پیروی کی ہوگی )اور اگر انحراف کیا ہوگا تو ان کے خلاف کفر و تکذیب کی گواہی دے گا۔ اس میں منکرین نعمت کے لئے وعید ہے۔ (شوکانی ) ف 7 یعنی ان کا مجرم ہونا اتنا واضح ہوگا کہ ان کے پاس کوئی عذر یا حجت نہیں ہوگی جس کے بیان کرنے کی اجازت دی جائے۔ ف 8 یا نہ انہیں (اپنے رب کو) راضی کرنے کا موقع دیا جائے گا یعنی نیک عمل کر کے کیونکہ آخرت عمل کا گھر نہیں ہے عمل کا گھر دنیا ہے اور دنیا کی طرف پلٹنا ممکن نہیں۔ (قرطبی)