سورة النحل - آیت 63

تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ کی قسم ! ہم نے آپ سے پہلے گزر جانے والی امتوں (٣٧) کے پاس رسول بھیجے تھے، تو شیطان نے ان کے اعمال (بد) کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا، پس وہ آج ان کا دوست ہے اور ان کے لیے (آخرت میں) دردناک عذاب ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 13 یعنی کفر و شرک کے جن برے کاموں کا وہ ارتکاب کر رہے تھے۔ ف 14 وہ سمجھے کہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں چنانچہ اس گھمنڈ میں آ کر انہوں نے انبیاء کی بات ماننے سے انکار کردیا۔ ف 1 جو ان کے کسی کام نہیں آسکتا اور نہ ان کی فریاد کو پہنچ سکتا ہے۔ بعض مفسرین نے فھم ولیھم الیوم میں ھم ضمیر کا سرمرجع مکہ کو قرار دے کر اس جملہ کا یہ مطلب لیا ہے کہ شیطان جس نے پچھلے لوگوں کو بہکایا تھا وہی آج ان کفار مکہ کا رفیق ہے لہٰذا جو حشر ان کا ہوا وہی ان کا بھی ہوگا۔ اس آیت سے مقصد آنحضرت کو تسلی دینا ہے کہ آپ ان کفار کی حرکتوں سے نجیدہ اور کبیدہ خاطر نہ ہوں۔ (روح)