وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ الْحُسْنَىٰ ۖ لَا جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ
اور وہ اللہ کی طرف ایسی چیزوں کی نسبت (٣٦) کرتے ہیں جنہیں وہ اپنے لیے برا سمجھتے ہیں اور اپنی زبانوں سے جھوٹ کہتے ہیں کہ بیشک بھلائی انہی کے لیے ہوگی، بلا شبہ انہی کے لیے جہنم کی ااگ ہے اور وہی (جنہمیوں) کے آگے آگے ہوں گے۔
ف 10 جیسے بیٹیاں یا اپنی ملکیت ہیں کسی دوسرے کی شرکت یا گستاخی اور بدتمیزی کا معاملہ۔ (ابن کثیر) ف 11 کہتے ہیں کہ ہم دنیا میں بھی چین اور خوشحلای کے حقدار ہیں اور اگر آخرت آئی تو وہاں بھی انعام واکرام کے مستحق ہونگے۔ (ابن کثیر) ف 12 یا دوزخ میں جھنک دیئے جانے کے بعد انہیں قطعی فراموش کردیا جائیگا۔ اور وہ وہاں پڑے جلتے رہیں گے۔ مفسرین نے مفرطون کے یہ دونوں معنی بیان کئے ہیں اور دونوں میں کسی قسم کی منافات نہیں ہے۔ (ابن کثیر)