سورة النحل - آیت 16
وَعَلَامَاتٍ ۚ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور کئی دیگر نشانیاں بنائیں (جن سے) اور ستاروں سے وہ رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف 11 جیسے ٹیلے، جھاڑیاں، اور جنگل وغیرہ مطلب یہ کہ اگر زمین میں دریا، قدرتی راستے اور یہ دوسری نشانیاں نہ ہوتیں بلکہ ساری زمین بالکل یکساں ہوتی تو لوگ راستہ بھول جاتے اور کہیں کے کہیں جا پڑتے۔ ان قدرتی راستوں اور نشانیوں کی قدر آدمی کو پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں خاص طور پر محسوس ہوتی ہے۔ ف 1 یعنی رات کے وقت سمندر یا خشکی میں جہاں دوسری نشانیاں کام نہیں دیتیں لوگ ستاروں کے ذریعے راستہ معلوم کرتے ہیں اور راستوں کے علاوہ سمت قبلہ اور اوقات کی معرفت بھی ستاروں سے حاصل ہوتی ہے۔ پس ابتدا کے تحت یہ چزیں بھی داخل ہیں۔ (روح)