أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ ۚ وَأَن تَصُومُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
یہ روزے گنتی کے چند ایام ہیں، اگر تم میں سے کوئی مریض ہو یا سفر میں ہو تو اتنے دن گن کر بعد میں روزہ رکھ لے، اور جنہیں روزے رکھنے میں مشقت اٹھانی پڑتی ہو، وہ بطور فدیہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں، اور جو کوئی اپنی خوشی سے زیادہ بھلائی کرنا چاہے تو وہ اس کے لیے بہتر ہے، اور (مشقت برداشت کرتے ہوئے) روزہ رکھ لینا تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، اگر تم علم رکھتے ہو
ف 6 آیت میں یطیقونہ کے معنی حضرت ابن عباس اربعض علمانے جن میں امام بخاری بھی شامل ہیں یتجشمو نہ کئے ہیں یعنی جن کو رو سے سے سخت مشقت ہوتی ہے وہ رزہ رکھنے کی بجائے ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کریں۔ بوڑھے مرد اور عورت کے لیے اب بھی یہ حکم باقی ہے۔ اکثر علمانے یطیقونہ کے معنی روزے کی طاقت رکھنا ہی کئے ہیں اور بعد کی آیت سے اسے منسوخ مانا ہے۔ (رازی۔ ابن کثیر) بہر حال یطیقو نہ کا دیا ہوا ترجمہ اور جن کو روزہ کھنے کی طاقت ہی نہیں ہے محل نظر ہے۔ الکشاف) ف 7 مثلا ایک سے