سورة الحجر - آیت 2

رُّبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بسا اوقات (قیامت میں) کفار تمنا (٢) کریں گے کہ کاش وہ (دنیا میں) اسلام لے آئے ہوتے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1۔ ” یعنی موت کے وقت یا قیامت کے دن“۔ یا جب اللہ تعالیٰ گنہگار مسلمانوں کو جہنم سے نکال لے گا اور کافروں کو اس میں رہنے دگا۔ مطلب یہ کہ جب کافروں پر حقیقت حال واضح ہوجائے گی تو وہ پچھتا پچھتا کر آرزو کریں گے کہ کاش ہم نے اپنی غلط روش شے توبہ کرکے اسلام دعوت قبول کرلی ہوتی۔ مگر اس وقت ان کا پچھتانا اور یہ آرزو کرنا ان کے کسی کام نہ آسکے گا۔ بظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت حال واضح ہوجانے کے بعد کفار ہر لحظہ یہ آرزو کرتے رہیں گے۔ (کذافی الشوکانی)