رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
میرے رب ! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہ (٢٥) کیا ہے، پس جو شخص میری اتباع کرے گا وہ بیشک مجھ میں سے ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا تو بیشک تو بڑا مغفرت کرنے والا بے حد رحم کرنے والا ہے۔
ف 9۔ یعنی تیری سیدھی راہ سے پھیر دیا۔ بت چونکہ بہت سے لوگوں کی گمراہی کا سبب بنے اس لئے مجازی طور پر گمراہ کرنے کے فعل کو ان کی طرف منسوب کردیا گیا ہے۔ اس جملہ میں دعا کی علت کی طرف اشارہ ہے۔ (شوکانی)۔ ف 10۔ شاید حضرت ابراہیم علیہ السلام نے یہ دعا اس وقت کی جب انہیں مشرک کے لئے استغفار کرنے کا حکم معلوم نہ تھا اور وہ سمجھتے تھے کہ شاید دوسرے گناہوں کی طرح شرک کی بھی بخشش ہو سکتی ہے یا’’جو کوئ میرا کہا نہ مانے ‘‘ سے شرک کے علاوہ دوسرے گناہ مراد ہیں۔ یا ” تو بخشنے والا مہربان ہے“ کا مطلب یہ ہے کہ ” تو اسے توبہ کی توفیق دینے والا ہے۔“ (شوکانی)۔