وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
کافروں کی مثال (248) اس چرواہے کی ہے جو کسی جانور کو پکارتا ہے لیکن وہ (جانور) سوائے پکار اور آواز کے کچھ نہیں سنتا، یہ اہل کفر بہرے، گونگے اور اندھے ہیں یہ لوگ کچھ نہیں سمجھتے۔
ف 2 تر جمہ میں کی ہوئی وضاحت کے مطابق کفار کو گمراہی اور ضلالت میں ان جانوروں کے ساتھ تشبیہ دی ہے جوراعی کی آواز تو سنتے ہوں مگر کچھ سمجھتے نہیں۔ ای مثلک یا محمد ومثل الذین کفروا الخ اور دوسرے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ کفار کو بتوں کے پکار نے میں اس راعی کے ساتھ تشببیہ دی گئی ہو جو بھیڑ بکریوں کے دور سے بلاتا ہے۔ ای مثل الذین کفروا ودعائھم الا صنام کمثل الذی الخ مفسرین نے اس مثل کے یہ دونوں مطلب بیان کیے ہیں مگر حاظ ابن کثیر نے پہلی تشبیہ کو پسند فرمایا ہے۔ البحر المحیط۔ ابن کثیر )