سورة ابراھیم - آیت 21

وَبَرَزُوا لِلَّهِ جَمِيعًا فَقَالَ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ ۚ قَالُوا لَوْ هَدَانَا اللَّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ ۖ سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور قیامت کے دن جب تمام لوگ اللہ کے سامنے حاضر (١٦) ہوں گے تو کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو دنیا میں تکبر کرتے تھے کہ ہم تمہارے پیچھے چلا کرتے تھے، تو کیا آج تم اللہ کے عذاب کا کوئی حصہ ہم سے ٹال دو گے؟ تو وہ کہیں گے کہ اگر دنیا میں اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہوتی تو ہم نے بھی تمہیں راہ راست پر لگایا ہوتا، چاہے ہم روئیں پیٹیں، چاہے صبر کریں، دونوں برابر ہے، ہمارے لئے چھٹکارے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3۔ تمہارے کہنے پر چلتے تھے اور اس وجہ سے ہم نے انبیاء ( علیہ السلام) کی تکذیب کی اور اللہ سے کفرکیا۔ ف 4۔ ہم تو خود گمراہ رہے تمہیں سیدھی راہ کیسے لگاتے۔ ف 5۔ حضرت کعب بن مالک سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا، دوزخی پہلے رونے پیٹنے کی صلاح کریں گے چنانچہ وہ پانچ سو برس تک خوب روئیں پیٹیں گے لیکن جب دیکھیں گے کہ کوئی فائدہ نہیں ہوا تو صبر کرنے کی صلاح کریں گے چنانچہ پانچ سو برس تک صبر کئے رہیں گے۔ پھر جب دیکھیں گے کہ اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا تو کہیں گے۔ İ سَوَآءٌ عَلَيۡنَآ أَجَزِعۡنَآ أَمۡ صَبَرۡنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٖĬ (قرطبی)۔