سورة ابراھیم - آیت 15

وَاسْتَفْتَحُوا وَخَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کافروں نے چاہا کہ اللہ ان کے اور رسولوں کے درمیان فیصلہ (١٣) کر ہی ڈالے تو نتیجہ یہ نکلا کہ ہر سرکش و متکبر نامراد ہوا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ یا فیصلہ چاہا ” استفتحوا“ کے یہ دونوں معنی ہوسکتے ہیں اور قراان کی مختلف آیات میں ان معنوں میں یہ استعمال ہوا ہے۔ مدد مانگنے کے معنی میں ہو تو اس سے مراد پیغمبرﷺ ہیں اور فیصلہ چاہنے کے معنی ہیں ہو تو اس سے مراد کفار ہوں گے۔ (رازی)۔ ف 4۔ یعنی پیغمبروں کا اللہ تعالیٰ کو پکارنا تھا کہ مدد آئی اور ان کے تمام دشمن تباہ و برباد ہوگئے۔ نہ وہ رہے اور نہ ان کا گھمنڈ۔ یہ تو ان کا دنیا میں حشر ہوا۔ (قرطبی)۔