وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُم بِأَيَّامِ اللَّهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
اور ہم نے موسیٰ کو اپنے معجزات دے کر بھیجا اور کہا کہ آپ اپنی قوم کو ظلمتوں سے نکال کر روشنی (٥) میں پہنچائیے اور قوموں پر اللہ کی جانب سے نازل شدہ عذاب کے واقعات سنا کر انہیں نصیحت کیجئے، بیشک ان واقعات میں صبر و شکر کرنے والے ہر شخص کے لئے نشانیاں ہیں۔
ف 6۔ وہ نو معجزات مراد ہیں جو موسیٰ ( علیہ السلام) سے ظاہر ہوئے یعنی طوفان، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک، خون ،عصا، یدِ بیضا، قحط اور پیداوار کی کمی یا ان سے آیات توراۃ مراد ہیں۔ دیکھئے اعراف آیت 133۔ (روح)۔ ف 7۔ یا اللہ کی قدرت کے وہ واقعات جو تاریخ میں گزر چکے ہیں۔ ” ایام“ کا لفط عموماً انہی معنوں میں استعمال ہوتا ہے لیکن ترجمہ میں دئیے ہوئے معنی یہاں انسب ہیں۔ (روح)۔ ف 8۔ یعنی اس تذکیر میں یا ان واقعات میں۔ (روح)۔ ف 9۔ کیونکہ وہی ان نشانیوں سے صحیح طور پر عبرت حاصل کرسکتے ہیں۔ بے صبرے اور ناشکرے لوگ کسی نشانی سے کوئی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ (قرطبی)۔