سورة البقرة - آیت 167

وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور پیروی (243) کرنے والے لوگ کہیں گے کہ اے کاش، ہم ایک بار دنیا میں لوٹ کر جاسکتے، تاکہ ان پیشواؤں سے ویسا ہی اظہار براءت کرتے جیسا انہوں نے آج ہم سے کیا ہے، اس طرح اللہ تعالیٰ انہیں دکھائے گا کہ ان کے اعمال ان کے لئے باعث حسرت و ندامت بن گئے اور وہ لوگ عذاب نار سے کبھی بھی نہ نکل سکیں گے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 : ان آیتوں میں قیامت کے دن مشر کین اور ان کے پیشواؤں کی حالت زار کا ذکر ہے کہ جن رؤسا اور پیشواؤں کی محبت کایہ دم بھرتے ہیں قیامت کے دن وہ ان سے بیزاری اور لا تعلقی کا اظہار کریں گے اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دیکھتے ہی ان کے باہم تعلقات قطع ہوجائیں گے آخر کار یہ اپنے پیشواؤں کی دیدہ شوئی کو دیکھ کر بایں الفاظ اپنے غیظ وغضب کا اظہار کریں گے کہ کاش ہمیں پھر دنیا میں لوٹا دیا جائے تو ہم بھی تم سے بیزاری کا اظہار کریں جس طرح آج تم ہم سے کر رہے ہو۔ ان کی بد اعمالیاں ان کے دلوں میں حسرت بن کر رہ جائیں گی۔İ وَمَا هُم بِخَٰرِجِينَ مِنَ ٱلنَّارِĬ ۔ سے ثابت ہوتا ہے کہ کفار ابدی جہنمی ہیں اور یہ کہ جہنم کبھی فنا نہ ہوگا۔ (قربطی )