كَذَٰلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَٰنِ ۚ قُلْ هُوَ رَبِّي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ
ہم نے اسی طرح آپ کو ایسی قوم کے لیے رسول (٢٦) بنا کر بھیجا ہے جن کے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں، تاکہ آپ انہیں وہ قرآن پڑھ کر سنائیں جو ہم نے آپ کو بذریعہ وحی دیا ہے، اور وہ لوگ نہایت رحم کرنے والے اللہ کی ناشکری کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ وہی میرا رب ہے اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف مجھے لوٹنا ہے (یا وہی میرا ملجا و ماوی ہے)
ف 3۔ یعنی اللہ نے اپنی رحمت سے ان لوگوں پر کرم فرمایا کہ آپ ﷺ کو ان کی طرف رسول ﷺ بنا کر بھیجا مگر ان کی ناشکری کا حال یہ ہے کہ اس کا حق پہچاننے سے منکر ہوگئے ہیں۔ کفار مکہ اللہ کے خالق ہونے کا تو اقرار کرتے تھے مگر اس کے ” رحمان“ ہونے کے منکر تھے بلکہ جب اللہ تعالیٰ کے ” رحمن“ ہونے اور اسے اس نام سے پکارنے کی دعوت دی جاتی تو اس سے چڑتے اور کہتے۔۔۔ رحمن کیا چیر ہے ؟ اور اس سے ان کی نفرت بڑھ جاتی۔۔۔ یہ حدیبیہ کے صلح نامہ پر جب نبی ﷺ نے۔۔۔ لکھوانا چاہا تو وہ کہنے لگے کہ ہم نہیں جانتے کہ یہ رحمن ورحیم کیا ہیں؟ بروایت بکاری۔ (ابن کثیر)۔۔۔” الرحمن“ اسما حسنیٰ میں سے ہے۔ حدیث میں ہے اللہ کے نزدیک سب سے پیارے نام ” عبداللہ“ اور ” عبدالرحمن“ ہیں۔ (مسلم)