لِلَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمِهَادُ
جن لوگوں نے اپنے رب کی بات مانی ان کے لیے اچھا بدلہ (١٨) (جنت) ہے اور جنہوں نے اس کی بات نہیں مانی، اگر ان کے پاس زمین کی ساری چیزیں ہوں اور ان کے برابر اور بھی ہوں تو وہ اپنی نجات کے لیے انہیں بطور فدیہ پیش کردیں، ان کا بہت ہی برا حساب ہوگا، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور وہ بدترین مقام ہوگا۔
ف 7۔ ای المثوبہ الحسنی مبتد، موخر،۔۔ مجرور خبر مقدم۔ ف 8۔ الموصول مبتدا اوالجملہ الشرطیہ خبرہ۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ حق سے عناد رکھتے ہیں قیامت کے دن جو ان پر مصیبت آئے گی وہ اس سے رہائی کے لئے اس قدر مال و دولت کی بھی پروانہ کریں گے اور فدیہ میں دینے کو تیار ہوجائیں گے۔ (از روح)۔ ف 9۔ یہ ” الحسنی“ کے مقابلہ میں ہے۔ ای والذین لم یستجیبو الہ لھم سوء الحساب۔ یعنی ان کو کسی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی اور ان کے ایک ایک گناہ پر بری طرح محاسبہ ہوگا۔ یہی مناقشہ فی الحساب ہے جس کا حدیث میں ذکر ہے۔ من نوقش الحساب عذب۔ کہ جن کے حساب میں چھان بین کی جائے گی ان کو ضرور عذاب ہوگا۔