سورة الرعد - آیت 12

هُوَ الَّذِي يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہی ذات باری تعالیٰ ہے جو تمہیں بجلی دکھاتا (١٣) ہے جس سے تم ڈرتے ہو (کہ کہیں تم پر گر نہ جائے) اور امید بھی کرتے ہو (کہ ممکن ہے باران رحمت نازل ہو) اور وہی پانی سے بھرے بادلوں کو پیدا کرتا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے ایسے نشان بیان فرمائے ہیں جو بیک وقت امید و ہم کے حامل ہیں جو رحمت کا پیش خیمہ بھی بن سکتے ہیں اور موجبِ زحمت بھی۔ مثلاً جب بجلی چمکتی ہے تو امید بندھتی ہے کہ بارش ہوگی۔ مگر ڈر بھی لگتا ہے کہ کہیں تباہی کا موجب نہ بن جائے۔ بادل دیکھ کر باراِ رحمت کی امید بندھ جاتی ہے مگر ساتھ ہی یہ اندیشہ بھی دامنگیر رہتا ہے کہ کہیں سیلاب نہ آجائے پس انسان کو چاہیے کہ اللہ کی رحمت کا امیدوار رہے اور اس کے عذاب سے بھی ڈرتا ہے۔