فَلَمَّا أَن جَاءَ الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَىٰ وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا ۖ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
پس جب خوشخبری دینے والا آیا (٨٣) اور قمیص کو ان کے چہرے پر ڈالا تو فورا ہی ان کی بینائی واپس آگئی، یعقوب نے بیٹوں سے کہا، کیا میں نے تم لوگوں سے کہا نہیں تھا کہ مجھے اللہ کی طرف سے وہ کچھ معلوم ہے جو تم لوگ نہیں جانتے ہو۔
ف 10۔ مفسرین (رح) کا بیان ہے کہ جب قافلہ کنعان کے قریب پہنچا، تو سب سے بڑے بھائی یہودا نے کہا ” میں ہی ابا جان کے پاس یوسف ( علیہ السلام) کا خون سے بھرا ہوا کرتا لے کر گیا تھا۔ لہٰذا آج تم مجھی کو یہ کرتا لے کر آگے جانے دو، تاکہ انہیں اسی طرح خوش کروں جس طرح اس دن رنجیدہ کیا تھا۔ (فتح القدیر) موضح میں ہے کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے کرتا بھیجا اپنے غلام کے ہاتھ اس نے آکر کرتا منہ پر ڈالا اور خوشخبیر دی اس وقت آنکھیں کھل گئیں۔ ف 11۔ مثلاً یہ کہ یوسف ( علیہ السلام) زندہ ہے اور اللہ تعالیٰ اسے جرور واپس لائے گا، یا یہ کہ مجھے یوسف ( علیہ السلام) کی خوشبو آرہی ہے۔ (ابن کثیر)۔