سورة یوسف - آیت 41
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
اے جیل کے ساتھیو ! (٣٧) تم میں سے ایک اپنے بادشاہ کو شراب پلائے گا، لیکن دوسرے کو پھانسی دے کر سولی پر لٹکا دیا جائے گا، پھر چڑیاں اس کے سر میں سے کھائیں گی، جس بارے میں تم دونوں پوچھ رہے ہو، اس میں اللہ کا فیصلہ صادر ہوچکا ہے۔
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 1۔ یعنی یہ قضائے الٰہی ہے جوٹل نہیں سکتی۔ یہاں پر لفظ ” قُضِيَ “ سے معلوم ہوتا ہے کہ ظن بمعنی یقین ہے بعض نے لکھا ہےکہ خواب کی تعبیر اجتہادی تھی لہٰذا ظن اپنے اصلی معنی میں ہے۔ (ابن کثیر۔ روح)۔ موضح میں ہے ” ظن“ فرمایا : معلوم ہوا کہ تعبیر خواب یقین نہیں اٹکل ہے مگر پیغمبر اٹکل کرے تو ” بے شک“ ہے۔ (موضح)۔