وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ ۚ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا إِلَّا أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور دونوں نے دروازے کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھنا (٢٥) چاہا، اور عورت نے ان کی قمیص پیچھے سے پھاڑ دی، اور دونوں نے اس کے شوہر کو دروازے کے پاس پایا، عورت نے کہا، اس آدمی کی سزا جو تمہاری بیوی کے ساتھ بدکاری کا ارادہ کرے، اس کے علاوہ اور کیا ہوسکتی ہے کہ اسے جیل میں ڈال دیا جائے یا دردناک عذاب دیا جائے۔
ف 3۔ علما نے لکھا ہے کہ اس جملہ کا تعلق لقد ھمت الخ کے ساتھ ہے اور ” کذلک‘ درمیان میں جملہ معترضہ ہے جو حضرت یوسف کی نزاہت کو ثابت کرنے کیلئے لایا گیا ہے اور آیت کا مفہوم یہ ہے کہ عورت نے زنا کا عزم کیا مگر حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے انکار کیا چنانچہ اسی کشمکش میں وہ دونوں دروازے کی طرف دوڑے۔ آگے حضرت یوسف ( علیہ السلام) اور پیچھے عزیز کی بیوی، حضرت یوسف ( علیہ السلام) اس لئے کہ جلدی سے دروازہ کھول کر بھاگ جائیں اور عزیزکی بیوی دوڑی کہ انہیں دروازہ کھول کر بھاگنے نہ دے۔