سورة یوسف - آیت 23

وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جس عورت کے گھر (٢٣) میں وہ رہتے تھے اس نے انہیں گناہ پر ابھارا اور دروازے بند کردیئے، اور کہا آجاؤ، اپنی خواہش پوری کرلو، یوسف نے کہا اللہ کی پناہ ! وہ (تیرا شوہر) میرا آقا ہے اس نے مجھے بہت اچھی طرح رکھا ہے، بیشک ظالم لوگ کامیاب نہیں ہوتے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1۔ یعنی اس کے ناموس میں کیونکر داخل کروں؟ (موضح) اکثر مترجمین اور اصحاب تفسیر (رض) نے یہی مفہوم مراد لیا ہے کہ ” ربی“ سے مراد عزیز مصر ہے۔ سدی (رح) اور مجاہد (رح) سے بھی مضی منقول ہے لیکن بعض نے ” ربی“ سے اللہ تعالیٰ مراد لیا ہے۔ (فتح البیان) اور یہ دوسری رائے صحیح معلوم ہوتی ہے کیونکہ یہ بات کسی نبی کی شان سے بعید ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو اپنا رب کہے۔ (کذافی البحر) اس مفہوم کے حق میں ایک قرینہ یہ بھی ہے کہ ھو ربی میں ھو کا مرجع قریب تر ” معاذ اللہ“ میں الہ کا لفط ہونا چاہیے نہ کہ عزیز۔