سورة ھود - آیت 80

قَالَ لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَىٰ رُكْنٍ شَدِيدٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

لوط نے کہا کاش مجھے تمہیں سیدھا کرنے کے لیے طاقت (٦٦) ہوتی، یا تم سے نمٹنے کے لیے کوئی مضبوط سہارا مل جاتا۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4۔ حضرت لوط ( علیہ السلام) اس قوم میں ایک طرح سے اجنبی تھے۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے ان کو اہل روم کی اصلاح پر مقرر فرمایا تھا۔ اس بنا پر انہوں نے دھمکی کے طور پر ان سے کہا کہ اگر میرا کوئی زبردست کنبہ یہاں ہوتا تو تم سے نبٹ لیتا۔ حضرت لوط ( علیہ السلام) کی زبان سے یہ الفاظ پریشانی کی حالت میں بے ساختہ نکل گئے ورنہ ان کو اللہ تعالیٰ کا سہارا ہی کافی تھا۔ حدیث میں آیا ہے“۔ اللہ تعالیٰ لوط پر رحم فرمائے کہ وہ زبردست آسرا یعنی اللہ کا سہارا رکھتے تھے۔ ان کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو بھی نبی بھیجا وہ اپنی قوم میں ایک کنبہ رکھتا تھا۔ (ابن کثیر)۔