قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ
صالح نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! اگر میں اپنے رب کی جانب سے ایک صاف اور روشن راہ (٥٠) پر قائم ہوں اور اس نے مجھے اپنی جناب خاص سے نبوت جیسی رحمت عطا کی ہے، تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کی گرفت سے بچنے کے لیے میری کون مدد کرے گا، تم لوگ سوائے خسارہ کے مجھے کچھ بھی نہیں دو گے۔
ف 6۔ یعنی تم تک اس کا پیغام پہنچانے میں کوتاہی کروں۔ ف 7۔ یعنی اگر میں توحید کی راہ چھوڑ کر شرک کی راہ اختیار کرلوں تو یہی نہیں کہ تم مجھے اللہ کی پکڑ سے نہ بچا سکو گے بلکہ تمہاری وجہ سے میرا جرم اور بھی بڑھ جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ اس بات پر مجھے دوہری سزا دے گا کہ میں نے جان بوجھ کر شرک کا راستہ اختیار کیا۔