وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ
اور اے میری قوم کے لوگو ! تم اپنے رب سے مغفرت (٤٠) طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، وہ تمہارے لیے خوب بارش برسائے گا اور تمہیں مزید قوت دے گا، اور اللہ کی نگاہ میں مجرم بن کر اس کے دین سے روگردانی نہ کرو۔
ف 9۔ یا اپنے تمام باطل معبودوں کو چھوڑ کر اسی کی طرف پلٹ آئو۔ ف 10۔ تفسیر روایات کے بموجب قوم عاد میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط نمودار ہوگیا تھا جو کئی سال تک رہا۔ حضرت ہود نے ان سے کہا کہ ایمان لا کر اپنے گناہوں سے توبہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بارش ہوگی اور قحط کی بجائے خوشحالی اور فراوانی پیدا ہوجائے گی۔ (معالم)۔ احادیث میں استغفار کے بہت سے فوائد مذکور ہیں۔ ایک روای میں ہے کہ جو شخص استغفار کو عادت بنالے اللہ تعالیٰ اس کی ہر مشکل آسان اور الجھن دور کردیتا ہے اور غیر متوقع طور سے اس کی ضرورتیں پوری فرما دیتا ہے۔ (ابن کثیر)۔ ف 11۔ یا میری اطاعت سے منہ نہ پھیرو ورنہ تم مجرم قرار پائو گے۔