قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
کہا گیا، اے نوح ! اب آپ ہماری جانب سے سلامتی کے ساتھ کشتی سے نیچے اتر آیئے (٣٦) اور آپ پر اور آپ کے ساتھ جو مومنین ہیں، ان میں سے کچھ کی نسل سے پیدا ہونے والی جماعتوں پر ہماری برکتیں نازل ہوں گی، اور کچھ قوموں کو ہم دنیا میں آرام و آسائش دیں گے، پھر آخرت میں ہمارا دردناک عذاب انہیں اپنی گرفت میں لے لے گا۔
ف 3۔ یعنی ان تمام مومنوں پر جو قیامت تک تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں كی نسل سے پیدا هونگےلیكن ان ساتھ والوں سے نسل صرف حضرت نوح ( علیہ السلام) کے بیٹوں کی چلی۔ اس صورت میں حام، سام اور یافت کی اولاد ہی مراد ہوگی۔ (از روح)۔ ف 4۔ حق تعالیٰ نے تسلی فرما دی کہ اس کے بعد ساری نوع انسانی پر ہلاکت نہیں آئے گی۔ ہاں بعض فرقے ہلاک ہوں گے۔ (کذافی الموضح) ہلاک ہونے والے فرقوں سے مراد وہ تمام کافر ہیں جو حضرت نوح اور ان کے ساتھیوں کی نسل سے پیدا ہوئے یا قیامت تک پیدا ہوں گے۔