وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۚ أُولَٰئِكَ يُعْرَضُونَ عَلَىٰ رَبِّهِمْ وَيَقُولُ الْأَشْهَادُ هَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
اور اس سے بڑھ کر ظالم (١٦) کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، ایسے لوگ (میدان محشر میں) اپنے رب کے سامنے پیش کئے جائیں گے، اور گواہان کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھوٹ بولا تھا، آگاہ رہیے کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔
ف 1۔ مثلا بتوں کو اللہ کے حضور سفارشی سمجھے یا فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں قرار دے۔ (قرطبی)۔ موضح میں ہے کہ خدا پر جھوٹ باندھنا کئی طرح ہے مثلا علم میں غلط نقل کرنا، خواب بنا لینا یا درایت و عقل کو دین کے معاملات میں درمیان میں لے آنا یا دعویٰ کرنا کہ کشف رکھتا ہوں یا اللہ کے مقرب ہوں۔ ف 2۔ ان کے پیغمبر یا فرشتے جو عمل لکھتے ہیں اور علما جنہوں نے اللہ کے احکام کی تبلیغ کی۔ یہ سب گواہ کفار کے متعلق اعلان کریں گے کہ یہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار سے جھوٹی باتیں منسوب کرتے تھے جیسا کہ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے (ابن کثیر۔ کبیر) امام رازی لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیشی تو سب کی ہوگی مگر ان کو رسوا کرنے کے لئے پیش کیا جائے گا۔ (کبیر)۔