وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنظِرُونِ
اور آپ انہیں نوح (علیہ السلام) کا واقعہ (٥١) سنا دیجیے۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم ! اگر تمہارے ساتھ میرا رہنا اور اللہ کی آیتوں کی یاددہانی تم پر شاق گزرتی ہے تو میں نے اللہ پر توکل کرلیا ہے، تم اپنی پوری تیاری کرلو، اور اپنے شرکاء کو بھی ساتھ کرلو، پھر تمہاری تدبیر کسی حیثیت سے بھی تمہارے لیے مخفی نہ رہے، پھر میرے ساتھ اسے کر گزرو، اور مجھے مہلت نہ دو۔
ف 10۔ نبوت پر کفار کے شبہات اور مدلل جوابات بیان کرنے کے بعد یہاں تین انبیاء کے قصے بیان فرمائے۔ تاکہ آپو کو تسلی ہو اور کفار کی ایذارسانی سے آپﷺ طول نہ ہوں اور ان انبیا کو اسوہ بنائیں۔ نیز کفار کو بھی تنبیہ ہے کہ وہ دنیا میں سب سے پہلے اور پھر سب سے آخر غرق ہونے والی قوموں کے انجام پر غور کریں اور اس قسم کی گستاخیوں سے باز آجائیں۔ پھر ان تاریخی قصوں کو کسی قسم کی کمی بیشی کے بغیر ایک امی نبی کا بیان کرنا بجائے خود ان کے صدق نبوت پر دلیل بھی ہے۔ (کبیر)۔ ف 11۔ یعنی ان بتوں کے ساتھ مل کر جنہیں تم جہالت اور بے شرمی سے خدا کا شریک قرار دیتے ہو۔ ف 12۔ یعنی میرے مار ڈالنے کی جو اسکیم تم تیار کرو اس پر اچھی طرح غور کرلو تاکہ اس کا کوئی پہلو تم پر ڈھکا چھپا نہ رہے۔ (شوکانی)۔ ف 13۔ یعنی سمجھانے سے برا مانتے ہو تو جو کرسکو میرا کرلو۔ (موضح)۔