وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ
اور ہم یا تو آپ کو اس عذاب (٣٧) کا بعض حصہ دکھلائیں گے جس کا ان سے وعدہ کرتے ہیں، یا آپ کو اس سے پہلے ہی (دنیا سے) اٹھا لیں گے۔ بہرحال انہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، پھر اللہ ان کے اعمال کا گواہ ہے۔
ف 6۔ آپﷺ کے دین کا غلبہ اور مخالفین کی ذلت و خواری یعنی قتل و قید۔ الغرض یہ وعدے قرآن کے بیان کے مطابق بعض تو آپ ﷺ کی زندگی میں ظاہر ہوگئے اور کچھ آپﷺ کی وفات کے بعد خلفائے (رض) کے زمانہ میں۔ بہرحال آپﷺ سچے ہیں۔ موضح میں ہے۔ غلبہ اسلام کو کچھ حضرات کے رو بروہوا اور باقی آپ ﷺ کی وفات کے بعد خلفاء (رض) کے عہد میں ہوا۔ شاید ” اونتوفینک“ میں اس دوسرے دور کی طرف اشارہ ہے۔ (کذافی الکبیر)۔ ف 7۔ یعنی وہاں ہم آپﷺ کو ان کا عذاب دکھا دیں گے۔ اس میں تنبیہ ہے کہ حق پرستوں کی عاقبت محمود اور مخالفین کی عاقبت نہایت مذموم ہوگی۔ (کبیر)۔