وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
اور ایسا نہیں ہے کہ یہ قرآن (٣٢) اللہ کی مرضی کے بغیر گھڑ لیا گیا ہو، بلکہ یہ تو ان آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے نازل ہوئی تھیں، اور اللہ کے مقرر کردہ احکام کی تفصیل بیان کرتا ہے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے، یہ سارے جہاں کے پالنہار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
ف 4۔ تین ید یہ۔۔ توراۃ و انجیل اور جملہ کتب الہیہ شامل ہیں یعنی ان کو چاہیے کہ ظن و تخمین کی پیروی چھوڑ کر اسی کتاب کی اتباع کریں۔ جو دلائل و برامین پر مشتمل ہے اور عقائد وا اعمال میں سے ہر چیز کو نہایت توضیح اور تفصیل کے ساتھ بیان کرتی ہے۔ بعض نے لکھا ہے کہ اس کا تعلق آیت ” انت بقران غیر ھذا او بدلہ“ سے ہے یعنی قرآن پاک ایسا معجزہ کامل ہے کہ میں کیا کوئی بھی اس کی نظیر اپنی طرف سے تصنیف کرکے پیش نہیں کرسکتا۔ واللہ اعلم (روح المعانی)۔