وَيَقُولُونَ لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلَّهِ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
اور وہ کہتے (١٩) ہیں کہ اس کے لیے اس کے رب کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں نازل کی جاتی ہے، تو آپ کہیے کہ غیب کی باتیں صرف اللہ کے علم میں ہیں، پس تم لوگ انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں
ف ٢۔ مثلاً مکہ کے پہاڑ سونے کے کردیتا یا ہمارے باپ دادا کو زندہ کرکے ہمارے سامنے لا کھڑا کرتا یا کوئی فرشتہ اتار دیتا جو ہمارے ساتھ بازاروں کا اور گلی کوچوں میں چل پھر کر اعلان کرتا کہ واقعی محمد (ﷺ) کو اللہ ہی نے اپنا پیغمبر بنا کر دنیا میں بھیجا ہے۔ ف ٣۔ یعنی اس کے سوا کوئی غیب کی بات نہیں جانتا۔ لہٰذا مجھے معلوم نہیں کہ وہ اس قسم کی کوئی نشانی اتارے گا کہ نہیں۔ اور اگر اتارے گا تو کب اتارے گا۔ نشانی اتارنا یا نہ اتارنا اس کی مرضی پر موقوف ہے۔ اگر تم سمجھے ہو کہ وہ نشانی اتارے گا تب تم ایمان لائو گے تو بیٹھے انتظار کرتے رہو میں بھی دیکھوں گا کہ تمہارا یہ مطالبہ پورا ہوتا ہے یا نہیں؟۔