قُل لَّوْ شَاءَ اللَّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلَا أَدْرَاكُم بِهِ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا مِّن قَبْلِهِ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
آپ کہہ دیجئے کہ اگر اللہ نے چاہا ہوتا تو میں تمہارے سامنے اس کی تلاوت نہ کرتا، اور اللہ تمہیں اس کی خبر نہ دیتا، میں تو تمہارے درمیان اس سے پہلے ایک عمر گزار چکا ہوں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ہو۔
ف 4۔ اس آیت کا تعلق بھی اسی جواب سے ہے یعنی میری پچھلی ساری زندگی تمہارے سامنے ہے اس پوری مدت میں نہ تو میں نے کسی سے تربیت حاصل کی ہے نہ کسی کی صحبت میں رہا ہوں اور نہ کبھی جھوٹ ہی بولا ہے۔ تم سب مجھے ” امین“ کہہ کر پکارتے رہے تو کیا میں اب یکایک اتنا ماہر اور جھوٹا بن گیا ہوں کہ اس قرآن کو خود تصنیف کرکے تمہارے سامنے خدائی کلام کے نام سے پیش کردوں۔ لہٰذا اگر اس قرآن کو خود میری تصنیف کردہ کتاب قرار دے کر جھٹلا رہے ہو تو جھٹلانے سے پہلے کچھ تو عقل سے کام لو اور میری گزشتہ زندگی پر خو ب غور کرلو۔ (ازکبیر)۔