وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِن قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوا ۙ وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ
اور تم سے پہلے بہت سی قوموں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک (١٣) کردیا، اور ان کے انبیاء ان کے پاس کھلی نشانیں لے کر آئے تھے، لیکن وہ ایمان لانے والے نہیں تھے، ہم مجرموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔
ف 1۔ اوپر بتایا که ان کی بددعا اور طلب پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب نہ اترنے میں سراسر اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے۔ پھر ان کا حال یہ ہے کہ تکلیف نازل ہونے پر اللہ تعالیٰ کے سامنے آہ زاری کرنے لگتے ہیں۔ اب یہاں انہیں تہدید کی تمہاری بداعمالیوں کے باوجود اگر اللہ تعالیٰ کا عذاب ٹل جائے تو تمہیں بے فکر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ایک نہ ایک دن ان بداعمالیوں کی سزا تو مل کر ہی رہے گی۔ تمہیں چاہیے کہ پہلی مجرم قوموں کے حالات پر غور کرو کہ آخر ان کا انجام کیا ہوا۔ (کبیر۔ ابن کثیر)۔