دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
وہاں ان کی دعا سبحانک اللھم ہوگی، (یعنی اے اللہ ! تیری ذات ہر عیب سے پاک ہے) اور ان کا آپس کا سلام و تحیہ سلما علیکم ہوگا، اور ان کی دعا کا اختتام الحمد للہ رب العالمین ہوگا (یعنی تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہاں کا پالنے والا ہے)
ف ٣۔ یعنی جنت میں جنتی لوگوں کی عبادت تسبیح و تحمید ہوگی جیسا کہ ایک حدیث میں ہے : ان اھل الجنۃ یلھمون الحمد والتسبیح کما تلھمون انفاسکم۔ کہ اہل جنت کے دلوں میں حمدو تسبیح کا اس طرح الہام ہوگا جس طرح یہاں تم کو سانس لینے کا الہام ہوتا ہے یعنی وہاں طبعی تقاضے کے تحت تسبیح و تحمید کریں گے۔ بعض روایات میں یہ بھی منقول ہے کہ جب اہل جنت ” سبحانک اللھم“ کہیں گے تو ان کے پاس ہر وہ چیز آجائے گی جس کی وہ اپنے رب سے خواہش کریں گے اور نیز تابعین (رح) سے منقول ہے کہ جب اہل جنت کو کسی چیز کی خواہش ہوگی تو وہ ” سبحانک اللھم“ کہینگے اسی وقت خدمتگار ان کے سامنے وہ چیز لے کر حاضر ہوجائینگے جس کی وہ خواہش کریں گے۔ مگر اہل تحقیق کے نزدیک یہ آثار صحیح نہیں ہیں۔ (کبیر)۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : اوّل عجائب نعمتیں دیکھ کر کہیں گے پاک ذات یعنی سبحان اللہ اور جنت میں طور ملاقات یہی ہے۔ السلام علیکم جو دنیا میں مسلمان کرتے ہیں۔ (موضح)۔