سورة البقرة - آیت 130

وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور ملت ابراہیمی (١٩٢) سے، سوائے اس آدمی کے جس نے اپنے آپ کو احمق بنایا، کون اعراض کرسکتا ہے، اور ہم نے دنیا میں اسے چن لیا تھا، اور آخرت میں وہ نیک لوگوں میں سے ہوگا

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 : اس آیت میں کفار مکہ اور یہود کی تردید ہےجو ملت ابراہیم (علیہ السلام) کے مدعی تھے مگر انہوں نے ملت ابراہیمی میں مختلف قسم کی بدعات اور محدثات شامل کر کے اصل دین سے انحراف اختیار کرلیا تھا۔ قرآن نے بتایا ہے کہ دین ابراہیم سے انحراف واقعی حماقت ہے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر تھے اور وہ آخرت میں سعادت مند اور صالحین کے زمرہ میں شامل ہوں گے۔ یعنی تمہارا یہ ادعا غلط اور مبنی بر حماقت ہے۔