لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ
(مسلمانو) تمہارے لئے تم ہی میں سے ایک رسول (١٠٢) آئے ہیں جن پر ہر وہ بات شاق گزرتی ہے جس سے تمہیں تکلیف ہوتی ہے، تمہاری ہدایت کے بڑے خواہشمند ہیں، مومنوں کے لئے نہایت شفیق و مہربان ہیں۔
ف 6۔ یعنی دنیا میں حیوانوں کی زندگی بسر کرلو۔ ذلیل و خوار رہو اور آخرت میں جہنم کی آگ کا ایندھن بنو۔ یہ چیز اس کو بہت ناگوار گزرتی ہے۔ یوں بھی آنحضرت نہایت آسان شریعت لے کر مبعوث ہوئے ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے۔( بعثت بالحنفیۃ السحۃ) کہ مجھے آسان حنیف شریعت دے کر بھیجا گیا ہے۔ ف 7۔ رات دن اس کی یہی کوشش ہے اور وہ اسی فکر میں لگا رہتا ہے کہ جس طرح بھی ہوسکے تم دوزخ سے بچ جائو اور دنیا و آخرت کی فلاح حاصل کرلو۔ (كبیر)۔ شاہ صاحب (رح) نے حَرِيصٌ عَلَيۡكُم كا ترجمہ کیا ہے۔ ” تلاش رکھتا ہے تمہاری“ اس کی وضاحت میں فرمایا : چاہتا ہے میری امت زیادہ ہوتی رہے۔ (از موضح)۔