رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اور اے ہمارے رب، انہی میں سے ایک رسول (١٩١) ان کی ہدایت کے لیے مبعوث فرما، جو تیری آیتیں انہیں پڑھ کر سنائے، اور انہیں قرآن و سنت کی تعلیم دے، اور انہیں پاک کرے، بے شک تو بڑا زبردست اور حکمت والا ہے
ف 3 یہ حضرت ابرا ہیم (علیہ السلام) اور اسمعیل (علیہ السلام) کی دعا کی کا خاتمہ ہے رسولا سے مراد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں کیونکہ حضرت اسمعیل (علیہ السلام) کی دوریت میں انحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سوا کوئی دوسرا نبی نہیں ہو۔ حدیث میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں اپنے باپ ابراہیم کی دعا، عیسیٰ (علیہ السلام) کی بشارت اور اپنی والدہ کا خواب ہوں۔ زمانہ حمل میں میں آمنہ (رض) نے ایک خواب دیکھا تھا کہ ان کے اندر سے ایک نور نکلا ہے جس سے شام محلات روشن ہوگئے ہیں۔ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بشارت کا تو قرآن نے ذکر کیا ہ۔ اور خواب میں شام کی تخصیص اس لیے ہے کہ آخر زمانہ میں شام ہی اسلام کا مرکز بنے گا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول بھی شام میں ہوگا اور حدیث میں جس گرد کے تاقیامت رہنے کی خبر دی گئی ہے اوہ بھی شام میں ہوں گے۔ (ابن کثیر۔ بحوالہ مسند احمد) الکتاب سے مراد قرآن مجید اور الحکمتہ سے راد حدیث پاک ہے اور اسلام کی یہی دوبنیادی اصول ہیں کتاب سے مراد اس کے معانی ومطالب کی وضاحت سے پاک کرے اطاعت و اخلاص کی تعلیم دے۔ (قرطبی۔ فتح القدیر )