سورة التوبہ - آیت 121

وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر انہوں نے اللہ کی راہ میں چھوٹی رقم خرچ کی یا بڑی (٩٦) یا کسی وادی کو طے کیا، تو ان کے نامہ اعمال میں لکھ دیا گیا تاکہ اللہ ان کے کاموں کا اچھا بدلہ عطا کرے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٤۔ اس آیت کی رو سے حضرت امیر المومنین بن عفان کو بھرپور اجر نصیب ہوا جیسا کہ حضرت عبد الرحمن بن حباب سلمی سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی ﷺ نے خطبہ دیا جس میں مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ چندہ دینے کی ترغیب دی۔ حضرت عثمان (رض) نے عرض کیا ” میں ایک سو اونٹ پالان سمیت چندہ دیتا ہوں۔ آنحضرت ﷺ نے منبر سے ایک سیڑھی نیچے اتر کر پھر اپیل کی تو حضرت عثمان (رض) نے عرض کیا ” میں مزید ایک سو اونٹ پالان سمیت دیتا ہوں۔ اس پر نبی ﷺ نے تعجب اور خوشی سے اپنا ہاتھ ہلایا۔ گویا کہ آپﷺ فرما رہے تھے اس کے بعد عثمان (رض) کو کسی گناہ کا خطرہ نہیں۔ (ابن کثیر)۔