سورة التوبہ - آیت 103

خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ ان کے اموال کی زکوۃ وصول کیجیے (٨١) تاکہ ان کو پاک کیجیے اور اس کے ذریعہ ان کے باطن کا تزکیہ کیجیے، اور ان کے لیے دعا کرتے رہیے، بیشک آپ کی دعائیں ان کے لیے باعث سکون ہیں اور اللہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب ان لوگوں کی توبہ قبول ہوگئی تو یہ اپنے اموال لے کر آنحضرت صلی اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ہمارا صدقہ قبول فرمائیے اور ہمارے لیے استغفار کیجیے مگر آپ نے صدقہ قبول کرنے سے انکار فرما دیا کہ مجھے اللہ نے حکم نہیں دیا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (وحیدی) ف 11۔ اس لیے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا معمول تھا کہ جب کوئی شخص صدقہ (فرض زکوۃ یا نفلی صدقہ) لے کر حاضر ہوتا تو اس کے لیے دعا فرماتے : اللہم صل علی ال فلان۔ کہ اے اللہ فلاں کے گھر والوں پر اپنی رحمت نازل فرما۔ (بخاری و مسلم)