يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
جب تم لوگ ان کے پاس پہنچو گے تو تمہارے سامنے عذر (٧٢) پیش کریں گے، آپ کہیے کہ بہانے نہ بناؤ، ہم تم پر یقین نہیں کریں گے، اللہ نے تمہاری خبریں ہم تک پہنچا دی ہیں، اور آئندہ بھی اللہ اور اس کے رسول تمہارے کرتوتوں پر نظر رکھیں گے، پھر تم اس ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو غائب و حاضر سب کا جاننے والا ہے تو وہ تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دے گا۔
ف 1: "کہ آئندہ تمہارا رویہ کیسا رہتا ہے؟ آیا تم موجودہ روش سے باز آتے ہو یا اسی پر جمے رہتے ہو" فالمفعول الثانی محذوف۔ یہ وعید ہے اور "ورسولہ" فاعل پر مفعول کی تقدیم سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وعید کا مدار اللہ تعالیٰ کا علم ہے (روح) ف 2۔ پھر جیسے تمہارے اعمال ہوں گے ویسا ہی تمہیں ان کا بدلہ ملے گا۔ (ابن کثیر)