اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
آپ ان کے لیے مغفرت کی دعا کیجئے یا نہ کیجئے (61) (برابر ہے) اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی مغفرت کی دعا کریں گے تب بھی اللہ انہیں معاف نہیں کرے گا، اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کردیا ہے، اور اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ہے
ف 4 کیونکہ بخشے جانے کے لائق نہیں ہیں۔ اس آیت میں ستر کا لفظ عربی محاورے کے مطابق کثرت کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہو اہے۔ یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے حق میں کتنا ہی استغفار کریں اللہ تعالیٰ انیں ہرگز بخشنے والا نہیں ہے۔ اس آیت کی تشریح میں شاہ صاحب فرماتے ہیں یہاں سے فرق نکلتا ہے بے اعتقاد اور گناہ گارکا۔ گناہ ایسا کون سا ہے کہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بخشانے سے بخشانہ جائے اور بے اعتقاد لوگ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ستر استغفار فائدہ اب بے اعتقاد لوگ پیغمبر کی شفاعت پر کس دلیل سے بھر وساکر سکتے ہیں۔ آدمی سے بدی ہو یا نماز روزہ نہ ہو اور وہ شرمندہ ہے تو وہ گنہگار ہے اور جو بد کام کو عیب نہ جا نے اور خدا کے عائد کردہ فرض کے کرنے اور نہ کرنے کو برابر سمجھنے اور کرنے والوں پر طعن کرے وہ بے اعتقاد ہے ایسے شخص کو پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا استغفار بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتا۔