قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا ۖ فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ
آپ کہہ دیجئے کہ تم ہمارے سلسلہ میں دو بھلائیوں (فتح یا شہادت) میں سے ایک کے علاوہ اور کس بات کا انتظار کرتے ہو، اور ہم تمہارے بارے میں انتظار کرتے ہیں کہ اللہ تمہیں کسی عذاب میں مبتلا کردے، یا تو خود اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں، پس تم لوگ انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں
ف 1 مسلمانوں کی مصیبت پر منافقین کو خوشی کا یہ دوسرا جواب ہے کہ ہم ہر حال میں اچھے ہیں۔ دنیا میں یا تو ہمیں فتح ہوگی جوایک بھلائی ہے یا پھر ہم اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہوں گے تو یہ بھی ہماری عین تمنا ہے کہ ہم جنت کی نعمتوں سے متمع ہوں۔ اس کے بر عکس منافقین ہیں کہ دنیا میں ان کی ذلت ورسوائی ہوگی اور آخرت میں دائمی عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ پس ہم اور تم ایک دوسرے کے متعلق دعا حالتوں میں سے ایک کے منتظر ہیں۔ ( کبیر)