لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ
انہوں نے پہلے بھی (غزوہ احد اور غزوہ خندق میں) فتنہ (37) پیدا کرنا چاہا تھا، اور معاملات کو آپ کے لئے الٹتے پلٹتے رہے تھے، یہاں تک کہ حق سامنے آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا، اگرچہ وہ نہیں چاہتے تھے
ف 6 اس آیت میں ان کے خبث باطن اور مزید مکاریوں کا پر دہ چاک کیا گیا ہے یعنی آپ (ﷺ) کے خلاف مکرو فریب کرنا ان کی پرانی عادت ہے۔ پہلے بھی مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی تد بیر کرتے رہے جیساکہ عبد اللہ بن ابی منافق نے غزوہ احد کے دن کیا کہ عین میدان جنگ سے اپنے تین سو ساتھیوں کو لے کر لوٹ آیا ۔اسی طرح جنگ تبوک سے واپسی پر دس منا فق آدمی ثنیۃ الوداع پر آنحضرت (ﷺ) کو قتل کرنے کے لیے کھڑے ہوگئے تھے۔ ( کبیر) ف 7 یعنی تمہیں ناکام کرنے کے لیے انہوں نے متعدد مرتبہ کتنی ہی تد بیر سوچیں اور روکیں اور مکر و فریب کرنے کے لیے اپنی انتہائی کو ششیں صرف کیں۔ ( کبیر) ف 8 یعنی ان کے دلوں میں آپ (ﷺ) کی کامیابی اور اسلام کی ترقی برابر کھلتی رہی۔