لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لَّاتَّبَعُوكَ وَلَٰكِن بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ ۚ وَسَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَوِ اسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ يُهْلِكُونَ أَنفُسَهُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
اگر کوئی فوری فائدہ (34) ہوتا، اور سفر مختصر ہوتا تو وہ (منافقین) آپ کے پیچھے ہو لیتے، لیکن ان کے لیے مسافت لمبی اور کٹھن ہوگئی، اور وہ اللہ کی قسم کھا جائیں گے کہ اگر ہمارے لیے ممکن ہوتا تو تمہارے ساتھ ضرور نکلتے، یہ خود اپنی ہلاکت کا سامان کر رہے ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ وہ لوگ نرے جھوٹے ہیں
ف 2 یعنی آسانی سے مال غنیمت مل جانے کی توقع ہوتی۔ ف 3 یعنی بہت لمبا سفر نہ ہوتا جیسے تبوک مدینہ سے تقریبا چارسو میل کے فاصلہ پر ہے اور اس کا راستہ بھ نہایت کٹھن ہے۔ یہ آیت ان منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو غزوہ تبوک میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ ( کبیر )