سورة التوبہ - آیت 37

إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ ۖ يُضَلُّ بِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا يُحِلُّونَهُ عَامًا وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا لِّيُوَاطِئُوا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ فَيُحِلُّوا مَا حَرَّمَ اللَّهُ ۚ زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمَالِهِمْ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک نسیئ (مہینوں کا آگے پیچھے کرنا) کفر میں زیادتی ہے، اس کے ذریعہ کافروں کو گمراہ کیا جاتا ہے، وہ لوگ کسی خاص مہینے کو ایک سال حلال بنا لیتے ہیں اور دوسرے سال اسی کو حرام بنا لیتے ہیں، تاکہ اللہ نے جو مہینے حرام کیے ہیں ان کی تعداد میں موافقت کرلیں، اور اللہ نے جو مہینے حرام بنائے ہیں انہیں حلال بنا لیں، ان کے برے اعمال ان کے لیے خوشنما بنا دئیے گئے ہیں، اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 زمانہ جاہلیت میں مشرکین ان چار مہینوں کی حرمت کے قائے ل تھے مگر ضرورت پڑنے پر حیلہ سازی کرتے اور کسی حرام مہینے میں جنگ کرنے پڑتی تو اسے سرکا کر اس کی جگہ کوئی اگلا غیر حرام مہینہ رکھ دیتے اور اسے م نسیئی کہتے اور حج کے موقع پر اس کے علان اکا اختیار بنو کنانہ کو تھا۔ چنانچہ آخر میں ابو ثمامہ جنا دہ بن عوف کنانہ یہ اعلان کیا کرتے تھے۔ حافظ ابن کثیر (رح) لکھتے ہیں یہ نسیئی کی رسم صرف محرم اور صفر کے مہینوں میں ہوتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے زیادۃ فی الکفر فرماکر اس کی تر دید فرمائی ( کبیر) ف 2 سال میں چار مہینوں کی گنتی پوری کرلیں۔ آگے پیچھے ہوجائیں تو کوئی ہرج نہیں۔ ( وحیدی) ف 3 محرم کو سرکا کر صفر کی جگہ رکھ لیا تو گو یا انہوں نے محرم کے حلال قرار دے لیا۔ اب جب صفر کو محرم کی جگہ رکھ لیا اور اگلہ مہینہ محرم ہوا گو یا نیا سال شروع ہوگیا کبیہ کی رسم سے سال کے چودہ مہینے بھی ہوجاتے۔ ( وحیدی )