وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
اور یہود نے کہا کہ عزیر اللہ کے بیٹے (24) ہیں اور نصاری نے کہا کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں، یہ ان کے منہ کی بکواس ہے، ان لوگوں کے قول کی مشابہت اختیار کرتے ہیں جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا تھا، اللہ انہیں ہلاک کردے، کس طرح حق سے پھرجا رہے ہیں
ف 8 اوپر کی آیت میں دعویٰ کیا تھا کہ یہود ونصاری اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں رکھتے اس آیت میں اسی کی تشریح ہے۔ اس وقت یہود کے بعض فرقے عزیر کا اللہ تعالیٰ بیٹا مانتے تھے مگر موجود زمانے کے یہودی اس سے انکار کرتے ہیں۔ ف 9 یعی عقل و نقل سے اس کو کوئی دلیل پیش نہیں کی جاسکتی۔ ف 10 یعنی اہل کتاب ہو کر بھی مشرکوں کی ریس کرنے لگے (موضح) اور پہلی مشرک اور کافر قوموں کی طرح یہ بھی گمراہ ہوگئے۔